لکنؤ سے یوٹیوب، نیل موہن کا سفر
1973 میں لکھنو میں پیدا ہونے والے اس بچے کو اس کے والدین بچپن میں ہی اس کو اپنے ساتھ امریکا لے گئے۔کبھی کبھی میں سوچتا ہوں،آپ بھی سوچئیے دنیا کے سارے بڑے سائنسدان،ڈاکٹرز ،کمپنیز اور بلینرز سب امریکا اور یورپ میں ہی کیوں پیدا ہوتے ہیں؟؟
کیا پاکستان میں بل گیٹس اور جیف بزاز سے زیادہ ذہین لوگ نہیں پائے جاتے؟بہرحال اس سوال کو ہم یہیں چھوڑ کر اس نوجوان کی طرف چلتے ہیں جو نہایت کم عمری میں ہی اپنے والدین کے ساتھ امریکا آگیا تھا۔اس نوجوان نے اپنی تعلیم مشی گن اور فلوریڈا کے اسکولز اور ہائی اسکولز سے مکمل کی اور اپنی گریجویٹ مکمل کرنے کے لئیے اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔
1996 میں الیکٹریکل انجینئرنگ میں اپنی گریجویشن مکمل کرتے ہی اسے 1997 میں "ایکسنچر "کمپنی میں جاب مل گئی یہ ایک آئی ٹی کمپنی تھی،اس کمپنی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے اس نے "نیٹ گریوٹی” نامی ایک اور فرم میں ملازمت اختیار کرلی۔
سن 2000 کے بعد یہ” ڈاٹ کام” کے بوم کا زمانہ تھا اسی دوران لکھنو کے اس نوجوان کو "ڈبل کلک” نامی کمپنی میں بہترین آفر ہوگئی اس نے کیلیفورنیا کو خیر باد کہا اور نئے صبح شام کی تلاش میں ڈبل کلک کے ہیڈ کوارٹر نیویارک آگیا،2003 میں یہ ڈبل کلک کا وائس پریزیڈنٹ بنا ۔
13 اپریل 2007 میں ڈبل کلک کو 3.1بلین ڈالرز کے بدلے گوگل نے خرید لیا اور اس طرح اس نوجوان کا مستقبل بھی گوگل کے ہی ساتھ وابستہ ہوگیا،گوگل نے اپنی ایگزیکٹو پوزیشن” سوسین” کو دی اور خوش قسمتی سے سوسین وہ خاتون تھیں جن کے ساتھ پچھلے 15 سال سے یہ بھارتی نوجوان شب و روز کام کررہا تھا۔
ادھر روزین بلیٹ بھی اس ہندوستانی نوجوان کے ٹیلنٹ کا دیوانہ تھا ۔روزین بلیٹ چاہتا تھا کہ یہ نوجوان گوگل چھوڑ کر ٹوئیٹر جوائن کرلے گوگل نے اس ہونہار نوجوان کو اپنے پاس روکنے کے لئیے 100ملین ڈالرز تک ادا کئیے تاکہ وہ گوگل چھوڑ کر نہ جاسکے،کہتے ہیں کہ "اچھے ملازمین ہمیشہ مہنگے ہوتے ہیں”۔
2015 میں گوگل نے اس نوجوان کو یوٹیوب پر اپنا چیف پراڈکٹ آفیسر بنادیا،آج یوٹیوب پر آپ جو شارٹ اسٹوریز دیکھتے ہیں یہ اسی نوجوان کا آئیڈیا تھا اور ایک یوٹیوب اسٹوری ہی کیا یوٹیوب پریمئیم،ٹی وی اور میوزک بھی اسی نے شروع کروایا۔
16 فروری صرف اس نوجوان کے لئیے ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے لئیے بھی کسی فخر سے کم نہیں ہوگا کہ جب لکھنو کا ایک بھارتی نوجوان نیل موہن یوٹیوب کا چیف ایگزیکٹو بن گیا۔
گوگل،ایلفابیٹ،ایڈوبی اور مائیکرو سافٹ کے بعد ہندوستان کے لئیے یہ ایک بڑی کامیابی ہے،اس سب میں بھارت کے ایک مضبوط معاشی ملک ہونے کا بڑا کردار بھی ہے مگر یہ صرف اسی وقت ممکن ہوپایا ہے جب وہاں کی لیڈر شپ ایک طرف ڈیجیٹل انڈیا کا خواب پورا کرنے میں مصروفِ عمل ہے تو وہیں ان کا سیاسی مستقبل اور حال بھی مستحکم ہے۔
جہانزیب راضی